نکتہ
دنیا کو حقیقت کے اجالوں سے سجائیں
گوشوں میں سمو دیں رخ تنویر محبت
احساس کے ہونٹوں پہ رکھیں ساعت نغمہ
ہر عکس کو مل جائے سراپے کی رفاقت
انداز بھی فانی شب گلنار بھی فانی
ہنگامۂ پر شوق کی دستک بھی نہیں ہے
لب بھول چکے پھول کھلانے کا سلیقہ
اس بات میں لوگوں کو کوئی شک بھی نہیں ہے
جو ٹھوکریں کھائے اسے نادان کہیں سب
ہاں پیر پھسل جائے تو راہوں کی خطا کیا
لغزش تو ہر اک آنکھ کی تقدیر ہے شاید
منزل کو مگر حادثۂ غم کا پتہ کیا
راہوں میں بچھا دی ہیں خیالات کی پلکیں
لمحوں کی طرح منتظر دید کھڑا ہوں
آنکھوں میں جلائے ہوئے خورشید کھڑا ہوں
وہ آنے ہی والی ہے چلو آ ہی گئی وہ
بارش لب و رخسار پہ برسا ہی گئی وہ
خوشبو کی طرح روح پہ لہرا ہی گئی وہ
مفہوم رفاقت مجھے سمجھا ہی گئی وہ
لیکن یہ تصور کے حسیں عکس ہیں شاید
جھونکے سے ہوا کے کوئی پتا نہیں کھڑکا
دستک سے در شوق کی دھڑکن کہاں چونکی
سرگوشی سے سانسوں میں کہاں عطر گھلا ہے
ساکت ہے ابھی تک کہاں دروازہ کھلا ہے
چہرے پہ نمایاں کوئی دھندلائی کرن ہے
مہکا نہ جواں ہونٹوں پہ اشعار کا سایہ
بکھری نہ کوئی زلف نہ روشن ہوئیں راتیں
میں سو گیا کر کے دل زار سے باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.