نکتہ فرسائی
ہر کوئی کافر گروں میں نفرہ و نمام ہے
میری آنکھیں دیکھتی ہیں ان کا جو انجام ہے
کیا کہوں کیا گل کھلائے ہیں ابو البرکات نے
فتنہ آرائی مسلمانوں میں اس کا کام ہے
دختران ملک و ملت رقص فرماتی رہیں
اس نئی تہذیب میں کلچر اسی کا نام ہے
رنڈیاں نعت نبی پر نکتہ فرسائی کریں
تو کہاں اے انتقام گردش ایام ہے
گائیکی کے زیر و بم سے ہم بھلا کیا آشنا
ریڈیو کا ہم غریبوں پر بڑا انعام ہے
نسل نو کی پختگیٔ فن کا فرمودہ ہے یہ
اگلے وقتوں کے بزرگوں کی فراست خام ہے
خواجۂ کونین کی چشم کرم کے فیض سے
میرا ہر ہر شعر شورشؔ پارۂ الہام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.