نمائش گاہ
رات گردش میں ہے زمیں کی طرح
روشنی دائرہ بناتی ہے
روشنی جس کی سرد بانہوں میں
ایک تاریخ پھڑپھڑاتی ہے
قمقمے ہیں کہ آنسوؤں کی لکیر
حلقہ آرا ہے صورت زنجیر
کھو گئی ہے نا جانے روح کہاں
جیسے ہر آدمی ہے اک تصویر
رنگ و روغن ہے بیچ کی دیوار
اس طرف کون دیکھنے جائے
سطح سے کون ہو بلند اتنا
سوچنا یہ ہے پاؤں کے نیچے
جب نہ ہوگی زمیں تو کیا ہوگا
کون ناپے دلوں کی گہرائی
کارواں کارواں ہے تنہائی
چہرے آنکھوں سے رخ بچائے ہوئے
جسم دل سے نظر چرائے ہوئے
اک دھواں نطق سے سماعت تک
راکھ کے ڈھیر بجھتے سینوں میں
اک شرر بھی نہیں جبینوں میں
خواہ مرہم ملے نہ زخموں کو
پٹیوں کو لباس کہنے دو
ایک حیرت فروش ویرانی
ایک محشر طراز سناٹا
قہقہوں کے نحیف کاندھوں پر
بوجھ فولاد کی چٹانوں کا
زندگی بکتی ہے دکانوں میں
موت خلوت گزیں ہے جانوں میں
رات گردش میں ہے زمیں کی طرح
روشنی دائرہ بناتی ہے
روشنی جس کی سرد بانہوں میں
ایک تاریخ پھڑپھڑاتی ہے
چھن چھنا چھن کی زہر افشاں گونج
یہ تھرکتے بدن مچلتی روح
بھوک کا رقص رقص نوٹوں کا
رقص جلتی سلگتی چوٹوں کا
کون دیکھے یہ رقص جس کے لئے
بھینٹ آنکھوں کی شرط اول ہے
کس کو آنکھوں سے اپنی پیار نہیں
اور یہ رقص تو انوکھا ہے
دل کی آنکھیں بھی مانگ لیتا ہے
رقص جاری ہے اک زمانے سے
رقص دھرتی کا رک سکا نہ کبھی
ناچتا وقت ناچتے لمحات
آدمی کو نچائے جاتے ہیں
ساعتیں ہیں کہ بین کا نغمہ
زندگی ہے کہ جھومتا ہوا ناگ
دل دھڑکتے ہیں ڈھونڈھتی ہے نگاہ
اور سپیرا نظر نہیں آتا
درد کا زہر کون اتارے گا
کون پھونکے گا ناگ کا منتر
تن کا بس کیسے دودھ تک پہنچے
ناگ کو جھومتا ہی رہنے دو
بین کی آگ یوں ہی بہنے دو
بیت جائے اسی طرح کچھ وقت
اور سپیرا کہیں سے آ جائے
بات اتنی مگر بڑھائیں کیوں
اک سپیرا خرید لیں ہم بھی
ان دکانوں کا اور حاصل کیا
ان دکانوں میں کیا نہیں بکتا
کیوں سپیرے کا انتظار کریں
بات بنتی ہے چند سکوں میں
ورنہ بکنا پڑے نہ خود ہم کو
یہ زمانہ ہے مصر کا بازار
کام کس کے پیمبری آئی
سب سے اونچی ہے یاں زلیخائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.