قافیوں سے کوئی چھٹکارا دلائے
بن گئی تکلیف جاں مجھ کو ردیف
بحر ہے ہر وقت دل میں موجزن
(قافیے کی آزمائش سے گزر
قافیہ پیما نہ بن
قافیے نے آ دبوچا قافیہ پیما نہ ہو)
کھردرے پن کو ترستی ہے زباں
کیوں منجھی ہیں اس قدر نظمیں مری
کیوں سجی ہے اس قدر میری غزل
(قافیے کو روک پھر آنے لگا)
ذہن ہے مجنون آداب سخن
دل پرانے رس کا رسیا ہے ابھی
نکہت ماضی کا بسیا ہے ابھی
(قافیہ پھر آ گیا مجبور ہوں
قافیے کو روک پھر آنے لگا)
سوچتا ہوں بحر کی موجوں میں جکڑا ہوں ابھی
قافیہ تو خیر کافی رک گیا
بحر تو ٹوٹی نہیں
بحر اک بحر بسیط
بحر اک دیو تنومند و محیط
اس قدر جدت سے کیوں ہے کد مجھے
ذہن و دل ہیں کیوں روایت کے اسیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.