نور کا بوسہ
مرے ندیم
میں حیران سوچتی تھی یہی
کہ یہ بدلتی ہوئی رت
یہ سرد سرد ہوا
تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو کیسی چلتی بھلا
نظر طلسم تمنا سے جگمگاتی ہوئی
ہمارے ہاتھ تھے اک دوسرے کے ہاتھوں میں
بہت سے وعدے
محبت کے سیکڑوں قصے
سنا رہے تھے ہم اک دوسرے کو چلتے میں
کہیں کہیں پہ زمانہ بھی راہ میں حائل
ہماری خلوت خانہ میں سر اٹھائے ہوئے
مگر ہمیں تو بس اک دوسرے سے مطلب تھا
ہوا کی نرم روی بھی تو بوجھ لگتی تھی
وہ صبح نور کا بوسہ تری نگاہوں سے
بہت سے خواب تھے بستر کی سلوٹوں میں چھپے
جنہیں بتانے سے زیادہ چھپانا پڑ گیا تھا
ہم اپنی ذات کے خلوت کدے میں محو سفر
تھا صبح و شام یہی کام ہو نظر پہ نظر
پھر ایسا لمحہ بھی آیا
کہ وقت کے ہاتھوں
کلک کیا جو بٹن
اسکرین غائب تھی
جلے بجھے سے ستاروں کے طرح حرف ابھرے
نہ اب وہ ہاتھ نہ وعدے نہ نور کے بوسے
لکھا تھا اتنا کہ نیٹ ورک منقطع ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.