اکتوبر عشق کی ہوا جیسا ہے
حبس زدہ اداسی روح اور بدن کو
جکڑ چکی تھی
جون کے تپتے شب و روز میں
ایک شام ہوا کا جھونکا آیا
کھڑکی کھولنے کی عادت نہ ہونے کے باوجود
دل چاہا اس ہوا کو خود پہ گزارا جائے
اب وقت کروٹ لے رہا ہے
بنجر ہوتی زمین پر
اک سبز رنگ کا ملاپ ہے
سورج اپنی روشنی کی سفیدی کو اتار کر
سنہری پہناوے میں ابھر رہا ہے
غاروں سے نکلتے سیاہ رنگ کا وجود
موسم بہاراں کا راگ الاپتے
محو رقص ہے
بارہ مہینوں کے حاشیے میرے سامنے ہیں
دسویں مہینے کی ٹھنڈی ہوا
اور اس کی محبت کے اظہار کی برستی پھوار ایک جیسی ہے
اکتوبر عشق کی ہوا جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.