Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اومیشن

حسن علوی

اومیشن

حسن علوی

MORE BYحسن علوی

    کسی دراز میں پڑی ہوں گی

    میری آنکھوں سے لپٹی روغنی پتلیاں

    جن پہ بہتان ہے

    حبس رسیدہ کمرے کی سسکیاں کاٹ کھانے کا

    تنومند خاتون کی ترسیب زدہ رانوں کے بیچ

    تصادم کے حلقے میں پڑا

    زرد سیلن کے خول میں رخنے بنتا

    شہر معدوم کا لاشہ نوچتے خدا کو گھورتا ہوا میں

    خدا جو سرخ دوشیزہ کے بدن پر کندہ بوسہ گاہوں کے مانند مقدس

    سیاہ مست ملاح کی عورت میرے سینے پہ سر رکھتے ہوئے چنگھاڑتی ہے

    وہ جہاز کے مستول سے کود کر مرا تھا

    جنگ کے دنوں میں پرتگالی حسینہ سے ملاقات

    وہ یقیناً مجھے مبتلا کر سکتی تھی

    مگر

    ہم جزیروں سے خالی ہاتھ لوٹنے والے قسم کھاتے ہیں

    ہمارے پاس مشکیزوں میں سستے گڑ کی شراب ہے

    اور کچھ دوست جو وافر مقدار میں تمباکو اگا رہے ہیں

    سرطانی رطوبتوں میں لتھڑے

    ہمارے ٹخنے بارود سے زخمی ہیں

    ہم اپنے بازوؤں سے جھڑتے ہوئے بال تمہیں دکھا سکتے ہیں

    نم خوردہ بندوقوں اور ناکارہ جیپوں کے علاوہ

    ہمارے قبضے میں چند لڑکیاں اور رسد خانے ہیں

    دھجیاں اور چیتھڑے سمیٹنے کو نحیف انگلیاں زیادہ نہیں ہیں

    نچلی دراز سے میری بہتان زدہ آنکھیں نکال لاؤ

    میرے بچے

    کاش تمہیں جوانی میں موت آ جاتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے