ایک کشمکش سی چلتی ہے
لہروں کے ساتھ مچلتی ہے
کبھی ساحل سے ٹکراتی ہیں
کبھی سمٹ سی جاتی ہیں
اوس کی بوندیں اوشن میں
طوفانوں میں غراتی ہیں
پھر موجوں سنگ گنگناتی ہیں
اٹکھیلیاں وہ کرتی ہیں
ساگر دھارا سنگ گزرتی ہیں
اوس کی بوندیں اوشن میں
کبھی ہائی ٹائیڈ کبھی لو ٹائیڈ میں
اکثر یوں ہی فل مون لائٹ میں
آسماں کی جانب اچھلتی ہیں
گرتی اور سنبھلتی ہیں
اوس کی بوندیں اوشن میں
آفتاب کہتا ہے آ جا
فضا کہتی سما جا
ساگر کہتا ہے نہ جا
زمیں بھی جکڑے جاتی ہے
ایسے ہی لہراتی ہیں
بہتی چلی جاتی ہیں
اوس کی بوندیں اوشن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.