پاداش
اداس موسم کا بوجھ اٹھائے
ہوا کے بازو بھی تھک گئے ہیں
وہ سبز و شاداب ٹہنیوں پر
گلوں کی خوشبو کی گرد تہ بہ تہ جمی ہے
یہ پہلی بارش کے نرم قطرے
پہاڑیوں کے بھی سخت سینوں کو چیر دیں گے
یہ ریزہ ریزہ بکھیر دیں گے
چٹان کی طرح
شدید تر سخت حوصلوں کو
گمان ہوتا ہے
یہ افراتفری ہے میرے اندر
کہ زندگی کی حقیقتوں نے
خیال کے اب تمام خاکے مٹا دئے ہیں
یہ روز و شب کی غبار آلود ساعتوں نے گویا
حقیقی رنگ اب اڑا دئے ہیں
یہ پہلی بارش سے قطرہ قطرہ برستا پانی بھی
ریت کے اک عظیم سیلاب میں بدل کر
مری ہی آنکھوں کے خارزاروں کے خندقوں میں گرے گا آ کر
کہ ایک مدت سے چشم بے خواب میں مری اشک بھی نہیں ہے
نم نہیں ہے
امید افزا کسی کرن کا بھرم نہیں ہے
یہ سب سزائیں ہیں
اس خطا کی
کہ وقت نے ذہن سے تیرے خال و خد مٹائے ہیں
اور آنکھیں
خیال کی صد رنگ دنیا میں
تیری صورت سے ناآشنا ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.