وہ آیا شہر کی طرف
اک اس کی چاپ کی کھنک
قیام روز عشق کی پکار تھی
کہ برگ و بار خاک کا فشار تھی
وہ آیا شہر کی طرف
لپک کے اینٹ کی طرف
وہ اس طرح بڑھا کہ جیسے نان خشک پر کوئی
سگ گرسنہ گر پڑے
وہ گالیوں بھری زباں گلی گلی چھلک پڑی
ہر ایک جیب اس کی انگلیوں سے تار تار تھی
کہ اس کی تھوتھنی سے پھوٹتی گمک
قیام روز عشق کی پکار تھی
وہ گالیوں بھری زباں مرا لباس گندگی سے بھر گئی
نہ جانے کتنے لوگ
اس کے دست دشنہ دار سے گزر گئے
حیات پار کر گئے
وہ بے ہنر سبک تنی سے ڈر گیا
سب اس کی رہ سے ہٹ گئے
تو اس نے اپنی روح کی برہنگی
زمین ماہ کی طرف اچھال دی
کہ یہ ہنر اسی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.