پاگل
دیکھ نی مائے؟
سندر ماتھے کی ریکھائیں
تیرے ہاتھ کی ریکھاؤں سے ملتی جلتی
اتر دکھن پورب پچھم ایک سفر ہے ٹانواں ٹانواں
دیکھ گلابی آگ پہ سینکی
ڈب کھڑبی روٹی جیسا چہرا میرا
دیکھ نی مائے
سرسوں جیسے ہاتھ تھے میرے
ہرے ہرے کنگن کی چنی
گیٹہ گیٹہ بالن چننا ان کو مہنگا پڑ جائے گا
کب سوچا تھا
دیواروں پر گارا ملتے
ہاتھ ادھورے رہ جائیں گے
آدھے آدھے لوگوں اندر پورے خواب مشقت جیسے
کاہے کاٹ سکے ہے کوئی
اتنا تو بتلایا ہوتا
دیکھ نی مائے!
کیکر کی شاخوں سی باتیں
روز نگلنی پڑ جائیں تو
ہنڈیا کچی رہ جاتی ہے
ہنڈیا کچی رہ جائے تو پکے لفظ ہتھوڑا بن کر
من کا کچلا کر دیتے ہیں
ٹاٹ کا پیوند آنکھ میں ہو تو
ریشم تھوڑا پڑ جاتا ہے
سانس کی پونی پنتے پنتے
جیون آدھا رہ جاتا ہے
اپلوں کی دیواریں اک دن
جسم کے بھیتر در آ جاتی ہے
صحن کا شیشم پینگ کے موسم سے پہلے مرجھا جاتا ہے
بانہیں جھولا بن جاتی ہیں
غم کو پنکھی جھلتے جھلتے
ساری باتیں من اندر کی کچرا گھاٹی بن جاتی ہیں
آوازوں کی اس دنیا میں
تنہا باتیں کرتے کرتے
بندہ روگی ہو جاتا ہے
سر کی چاندی میں نالی کا تیل چپڑ کر
نشہ کرنے والے جوگی
پیاس بجھانے آ جاتے ہیں
مشک کا بالن بن جاتا ہے
اور پھر دنیا نام بدل کر کیسے پاگل کر دیتی ہے!
دیکھ نی مائے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.