آنکھیں ہی آنکھیں اگ آئی ہیں سارے دروازوں پر
اپنا خون ہی
گندی گندی باتیں کرتا ہے کانوں میں
ہر کھونٹی میری جانب انگشت نمائی کرتی ہے
گھور گھور کر
مجھ کو ہر شے دیکھ رہی ہے
گرم گرم سانسوں کے پھیکے
تکیے سے نکلا کرتے ہیں
گیلے ہونٹ ہوا کے
میرے گالوں پر رینگا کرتے ہیں
اک ان جانی خواہش پلو کھینچ رہی ہے
اپنی ہی پرچھائیں مجھ کو بھینچ رہی ہے
- کتاب : kamaan (Pg. 352)
- Author : muzaffar hanfii
- مطبع : arshia publication (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.