پام کے پیڑ سے گفتگو
مجھے سبز حیرت سے کیوں دیکھتے ہو
وہی تتلیاں جمع کرنے کی ہابی
ادھر کھینچ لائی
مگر تتلیاں اتنی زیرک ہیں
ہجرت کے ٹوٹے پروں پر
ہوا کے دوشالے میں لپٹی
مرے خوف سے اجنبی جنگلوں میں
کہیں جا چھپیں۔۔۔
اور تھک ہار کر واپسی میں
سرکتے ہوئے ایک پتھر سے بچتے ہوئے
اس طرف میں نے دیکھا
تو ایسا لگا
یہ پہاڑی کسی دیو ہیکل فرشتے کا جوتا ہے
تم کتھئی چھال کے تنگ موزے میں
ایک پیر ڈالے
یہ جوتا پہننے کی کوشش میں لنگڑا رہے۔۔۔
دوسری ٹانگ شاید
کسی عالمی جنگ میں اڑ گئی ہے
مرا جال خالی
مگر دل مسرت کے احساس سے بھر گیا
تم اسی بانکپن سے
اسی طرح
گنجی پہاڑی پر
اپنی ہری وگ لگائے کھڑے ہو
یہ ہیئت کذائی جو بھائی
تو نزدیک سے دیکھنے آ گیا ہوں
ذرا اپنے پنکھے ہلا دو
مجھے اپنے دامن کی ٹھنڈی ہوا دو
بہت تھک گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.