پانچ پرچھائیاں
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
اف وہ برادر صغیر صحن میں کھیلتا ہوا
گرد و غبار سے تمام گورا بدن اٹا ہوا
ہائے ری بد نصیب شام گھر سے وہ جب خفا ہوا
ہچکیاں آئیں دم گھٹا خاتمہ زیست کا ہوا
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
خشک وہ چہرۂ پدر جسم نحیف و ناتواں
ہاتھ میں رعشہ کا نمود زرد جبیں پہ جھریاں
نور تقدس و جلال ریش سفید سے عیاں
زیست کی تھرتھراہٹیں شمع سحر کی داستاں
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
ہائے وہ مادر حزیں آنکھ کے درد سے نڈھال
پھر وہی دکھ بھری کراہ کر گئی دل کو پائمال
وقت سے پہلے کٹ گیا زندگی کا سنہرا جال
شام سے قبل ہو گیا مہر حیات کا زوال
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
شکل نظر میں پھر گئی دختر شیر خار کی
ہائے وہ رخ گلاب سا اف وہ ہنسی بہار کی
مایۂ صد نشاط تھی جو دل بے قرار کی
جھولتی ہے وہ جھولنا گود میں اب مزار کی
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
ہائے وہ ماہتاب سا روئے رفیقۂ حیات
آنکھوں میں کھینچ کے آ گئی ساری حسین کائنات
یاد پہ نقش ہو گئی گزری ہوئی ہر ایک بات
ہائے شباب کی وہ موت اف ری جدائی کی وہ رات
آج برائے فاتحہ شام کو جو اٹھائے ہاتھ
صورتیں کچھ جھلک پڑیں آنسوؤں کی تڑپ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.