پانی کا کھیل
پانی پر اک تصویر ہماری ابھری تھی
اک تصویر زمانے کی
اور کبھی یہ تصویریں آپس میں گڈمڈ ہو جاتیں
اک دوجے میں گھل مل جاتیں
پھر سے جدا ہو جاتی تھیں
پانی کے اک قطرے نے ان آنکھوں میں
دیکھو کیسا کھیل رچایا
جانے کیسا پانی تھا اس پانی پر بہتے
کیسے کیسے بازار لگے تھے
کیسی کیسی تصویریں
جانے کون تھا
ہم اپنے کرتے کے دامن سے
کس کے آنسو پونچھ رہے تھے
پھر اک لہر اٹھی سارا بازار اس بازار میں، ہم دونوں
گہرے پانی میں ڈوب رہے تھے
- کتاب : Sitara Ya Aasman (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.