پانی میں گم خواب
خواب اور خواہش میں
فاصلہ نہیں ہوتا
عکس اور پانی کے
درمیان آنکھوں میں
آئینہ نہیں ہوتا
سوچ کی لکیروں سے
شکل کیا بناؤ گے
درد کی مثلث میں
زاویہ نہیں ہوتا
بے شمار نسلوں کے
خواب ایک سے لیکن
نیند اور جگراتا
ایک سا نہیں ہوتا
جوہری نظاموں میں
نام بھول جاتے ہیں
کوڈ یاد رہتے ہیں
ایٹمی دھماکوں سے
تابکار نسلوں کے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
شہر ڈوب جاتے ہیں
مرکزے بکھرتے ہیں
دائرے سمٹتے ہیں
رقص کے تماشے میں
ارض و شمس ہوتے ہیں
اور خدا نہیں ہوتا
صد ہزار سالوں میں
ایک نور لمحے کا
ٹوٹ کر بکھر جانا
حادثہ تو ہوتا ہے
واقعہ نہیں ہوتا
ہسٹری تسلسل ہے
ایک بار ٹوٹے تو
دوربیں نگاہیں بھی
تھک کے ہار جاتی ہیں
گمشدہ زمینوں سے
منقطع زمانوں سے
رابطہ نہیں ہوتا
ننھے منے بچوں کے
نوبہار ہاتھوں میں
پھول کون دیکھے گا
آنے والی صدیوں میں
تیری میری آنکھوں کے
خواب کون دیکھے گا
زیر آب چیزوں کا
کچھ پتا نہیں ہوتا!
- کتاب : Pani mein gum khawab (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.