پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو
دلچسپ معلومات
۱۹۷۳ میں لکھی گئ
ہم کیا کرتے کس رہ چلتے
ہر راہ میں کانٹے بکھرے تھے
ان رشتوں کے جو چھوٹ گئے
ان صدیوں کے یارانوں کے
جو اک اک کر کے ٹوٹ گئے
جس راہ چلے جس سمت گئے
یوں پاؤں لہولہان ہوئے
سب دیکھنے والے کہتے تھے
یہ کیسی ریت رچائی ہے
یہ مہندی کیوں لگائی ہے
وہ کہتے تھے کیوں قحط وفا
کا ناحق چرچا کرتے ہو
پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو!
یہ راہیں جب اٹ جائیں گی
سو رستے ان سے پھوٹیں گے
تم دل کو سنبھالو جس میں ابھی
سو طرح کے نشتر ٹوٹیں گے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 524)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.