پاسبان اردو
دلچسپ معلومات
(پروفیسر عبدالقوی دسنوی سابق صدر شعبۂ اردو سیفیہ کالج بھوپال کی نذر)
کہیں نہ کیوں اے قوی تجھے ہم بصدق دل پاسبان اردو
بنا ہے تیری ہی سعی و کاوش سے سیفیہ گلستان اردو
نفس نفس میں ترے یقیناً بسی ہے بوئے زبان اردو
تری نوا ہے نوائے اردو ترا بیاں ہے بیان اردو
دکھائیں بھوپال کو ترے ہی جنوں نے جہد و عمل کی راہیں
وگرنہ مایوس ہو چکے تھے یہاں کے چارہ گران اردو
وجود تیرا سبھی کے حق میں ہے چشمہ و آبشار و دریا
بجھاتے ہیں پیاس اپنی اپنی تجھی سے سب تشنگان اردو
اسے زمانہ شناسی تیری نہ ہم کہیں گے تو کیا کہیں گے
بنا دیا سیفیہؔ کو تو نے جو ایک دارالامان اردو
تجھی سے شہر غزل کو اقبالیات کی منزلیں ملی ہیں
ترے ہی عزم و عمل سے ہے گامزن یہاں کاروان اردو
ترا اجالا مٹا رہا ہے شب جہالت کی تیرگی کو
چمک رہا ہے تو بن کے بھوپال میں مہ آسمان اردو
کھلائے ہیں شاخ شاخ تو نے یہاں پہ نطق و نوا کے غنچے
غلط نہیں ہے جو کہہ رہے ہیں سبھی تجھے خوش بیان اردو
ترے عزائم کی استقامت پہ سر بکف ہیں حریف تیرے
خوشا کہ تیرے جوان ہاتھوں میں آج بھی ہے کمان اردو
صد آفریں تیری ہمتوں پر صد آفریں تیری جرأتوں پر
سنائی ہے بزم غیر میں تو نے بارہا داستان اردو
یہ کم نہیں ہے کہ معترف ہے تری بصیرت کا یہ زمانہ
رہا ہے صدہا خلوص دل سے تو شامل عاشقان اردو
رواں ہیں تقریر اور تحریر سے تری آگہی کے چشمے
ترا قلم ہے وقار اردو تری زباں ترجمان اردو
مجلہ غالبؔ پہ کر کے شائع کیا ہے بے شک کمال تو نے
جہان علم و ادب کے حق میں ہے خوب یہ ارمغان اردو
نئے نئے گل کھلا رہا ہے ادب میں تیرے قلم کا جادو
تری فراست کے معترف ہیں تمام تر نکتہ دان اردو
اگرچہ راہوں میں تیری حائل ہوئے ہیں دیوار بن کے اکثر
مگر ترے عزم و حوصلہ سے خجل ہیں سب حاسدان اردو
یہ تیری کوشش حفاظتوں کی یہ تیرا جذبہ سلامتی کا
نہ ہو تو اردو کو بیچ کھائیں ذرا میں یہ تاجران اردو
مثال خورشید تو نے بخشی ہے روشنی جن کو علم و فن کی
چمک رہے ہیں ادب کے گردوں پہ بن کے وہ اختران اردو
جو تیرے فن کے امین بن کر فضائے عالم پہ چھا گئے ہیں
بڑی عقیدت سے دیکھتے ہیں تجھے وہ شائستگان اردو
اجالا کرتے رہیں گے یوں ہی چراغ بن کر رہ طلب میں
ہر اک قدم پر جو تو نے چھوڑے ہیں جگمگاتے نشان اردو
کہا ہے تو نے بھی بارہا خود یہیں پلی ہے یہیں بڑھی ہے
کسی زباں کی حریف ہرگز یہاں نہیں ہے زبان اردو
ترے جہاد و عمل کے صدقے یقین ہے اے قوی یہ ہم کو
اسی طرح تو بنا رہے گا یہاں سدا پاسبان اردو
- کتاب : Raqs-e-Qalam (Pg. 53)
- Author : Rehbar Jaunpuri
- مطبع : Mohammad Tariq and Aabshar Ahmad, Shahwar Ahmad (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.