Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پاتال زمین آسمان

احمد ظفر

پاتال زمین آسمان

احمد ظفر

MORE BYاحمد ظفر

    کہانی کے سارے پرندے

    بہت دور شاید افق میں

    کہیں منجمد ہو گئے ہیں

    شجر زرد پتوں کی تصویر بن کر

    علامت کی تحریر بن کر

    بکھرنے لگا ہے

    کسی جھیل کے آئینے میں وہ مہ وش

    بدن کے کسی زاویے سے نکلنے کی خواہش میں

    پلکیں اٹھائے ہوئے دیکھتی رہ گئی ہے

    پرندوں کی مانند میں بھی یہاں تھا

    مگر اب نہیں ہوں

    کہ ہونے کی خواہش نے شاید مجھے بھی

    خلا میں معلق ستاروں کی مانند گم کر دیا ہے

    نہ اب موسموں کے ستم ہیں

    نہ اب رات کی سرد آمیزشوں میں ٹھٹھرنے کی راحت ہی آواز دیتے ہیں مجھ کو

    نہ پتھر کی مانند ہاتھوں میں سورج

    رگ و پے میں میرے لہو کی حرارت بنے گا

    زمانہ کوئی شعبدہ گر

    مجھے دور ہی دور لے جا رہا ہے

    کہ میں نیم وا غار کی سیڑھیوں میں اترنے لگا ہوں

    چراغ طلسمات ملنے سے پہلے

    زمین نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا ہے

    دعا بد دعا بن گئی ہے

    کہ ہر لفظ کے دائرے سے لہو رس رہا ہے

    کسی سانحے نے زمیں سے فلک کی طرف جاتے جاتے

    مجھے بھی ستاروں میں گم کر دیا ہے

    کہ میں اپنے سائے کی دہلیز پر

    لذت آشنائی میں کھویا ہوا اجنبی ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : siip-volume-46 (Pg. 142)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے