پچھتاوا
در و دیوار پہ ہجرت کے نشاں دیکھ آئیں
آؤ ہم اپنے بزرگوں کے مکاں دیکھ آئیں
اپنی قسمت میں لکھے ہیں جو وراثت کی طرح
آؤ اک بار وہ زخم دل و جاں دیکھ آئیں
آؤ بھیگی ہوئی آنکھوں سے پڑھیں نوحۂ دل
آؤ بکھرے ہوئے رشتوں کا زیاں دیکھ آئیں
جس سے ٹکرا کے گرے تھے کبھی ارباب خرد
آؤ نزدیک سے وہ سنگ گراں دیکھ آئیں
وقت جاتے ہوئے کیا لکھ گیا پیشانی پر
آؤ آشفتگیٔ عہد رواں دیکھ آئیں
ٹوٹا ٹوٹا ہوا دل لے کے پھریں گلیوں میں
کچی مٹی کے کھلونوں کی دکاں دیکھ آئیں
روشنی کے کہیں آثار تو باقی ہوں گے
آؤ پگھلی ہوئی شمعوں کا دھواں دیکھ آئیں
جن درختوں کے تلے رقص صبا ہوتا تھا
سوکھے پتوں کا برسنا بھی وہاں دیکھ آئیں
اڑ رہے ہوں گے کہیں جھنڈ ابابیلوں کے
آؤ سنسان دریچوں کا سماں دیکھ آئیں
اب فرشتوں کے سوا کوئی نا آتا ہوگا
کون دیتا ہے خرابے میں اذاں دیکھ آئیں
مدتوں بعد مہاجر کی طرح آئے ہیں
روٹھ جائے نہ کھنڈر آؤ میاں دیکھ آئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.