پڑاؤ
سیدوں کی بستی میں
ایک گہری خاموشی
سنسناتی پھرتی ہے
آگہی کا حرف غم
سر جھکائے رہتا ہے
معتبر نہیں رہتا
راستوں میں ہر جانب
عزم اور عظمت کی
گرد اڑتی رہتی ہے
بارشیں نہیں ہوتیں
دھوپ کی تمازت سے
راہ کے شجر سارے
سوکھتے ہی جاتے ہیں
سبز رو نہیں رہتے
آم کے درختوں پر
بور بھی نہیں آتا
جامنوں کے پیڑوں پر
کوئلیں نہیں آتیں
سیدوں کی بستی میں
مسجدوں کے مینارے
بد نما شکستہ ہیں
گاہ گاہ وحشت ہے
بے نشان گلیوں میں
کھیلتے ہوئے بچے
اب نظر نہیں آتے
مائیں بھی دعا دینے
در تلک نہیں آتیں
روز آنے والا وہ
ایک جو گداگر تھا
اب کبھی نہیں آتا
پیاس جو بجھاتا تھا
راہ کے مسافر کی
چاہ آب تھا جو ایک
خشک ہو گیا کب کا
گھر کے بند دروازے
سوگوار رہتے ہیں
دستکیں نہیں ہوتیں
چوکھٹوں پہ دیمک کی
سرمئی لکیریں ہیں
زنگ سے بھری کنڈی
مکڑیوں کے جالوں سے
بھر چکی ہے آخر کار
دکھ کے طاق پر ہر دم
ناتواں چراغوں کی
زرد لو لپکتی ہے
غم زدہ دریچوں سے
بے حجاب تنہائی
رینگتی نکلتی ہے
دل زدہ مکینوں کے
ساتھ ساتھ رہتی ہے
سیدوں کی بستی میں
شامیوں کے لشکر کا
مستقل پڑاؤ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.