پڑوسی
اے عیش محل کے رہنے والو
دیکھو تو کبھی نظر اٹھا کر
حال اپنے پڑوسیوں کا بھی کچھ
ٹوٹے ہوئے جھونپڑوں کے اندر
انسان کی شکل میں بہائم
اولاد بشر گدھوں سے بد تر
ناچار و تباہ و زار و بیمار
رسوا و ذلیل و خوار و ابتر
فاقوں کی ہے جن کے رخ پہ زردی
فکروں سے جو ہو رہے ہیں لاغر
کپڑا نہیں جن کے تن پہ ثابت
چادر ہے نہ جن کے پاس بستر
سوکھی ہوئی روٹیاں بھی جن کو
ملتی نہیں دو دو وقت اکثر
دیکھی نہیں امن و عافیت کی
صورت بھی جنہوں نے زندگی بھر
قسمت میں نہیں ہے جن کی آرام
کولہو کا جو بیل ہیں سراسر
لیکن تمہیں غالباً یہ اک بات
معلوم نہیں ہے بندہ پرور
صدقہ ہے انہیں کی جوتیوں کا
ساری یہ تمہاری شوکت و فر
گر پھیر لیں یہ نظر کچھ اپنی
تم کو نہ رہے خبر کچھ اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.