پگڈنڈی
چلتے ہوئے اس پگڈنڈی پر
جب سامنے پیڑ آ جاتے تھے
ہوتا ہے گماں حد آ پہنچی
کہتے تھے قدم اب لوٹ چلو
اب لوٹ چلو اس راہ پہ جس سے آئے تھے
کچھ دور پہ جا کر لیکن یہ مڑ جاتی تھی
پیڑوں کی صفوں میں تیزی سے گھس جاتی تھی
بکھرے ہوئے پتے اوس میں تر
چھنتی ہوئی کرنوں کا سونا
چپ چاپ فضاؤں کی خوشبو
ناگاہ کسی طائر کے پروں کی گھبراہٹ
ہم آ گئے ان میدانوں میں
پھیلے ہوئے میداں اور افق کی پہنائی
اب آؤ یہاں سے گھر لوٹیں
چلتے ہوئے اس پگڈنڈی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.