Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پہاڑوں پر میں ننگے پاؤں چلنا چاہتی ہوں

سیما شکیب

پہاڑوں پر میں ننگے پاؤں چلنا چاہتی ہوں

سیما شکیب

MORE BYسیما شکیب

    حدود شہر سے باہر

    کڑکتی دھوپ میں چٹئیل پہاڑوں پر

    میں ننگے پاؤں چلنا چاہتی ہوں مجھے محسوس ہوتا ہے

    ہوا صحرا میں تنہائی کا نوحہ پڑھ رہی ہے چٹانوں کے بدن

    میرے گلابی نرم تلووں سے کچل جانے کی حسرت میں سلگتے ہیں

    دہکتے پتھروں کے ہونٹ

    میری انگلیوں کے لمس کی چاہت میں جلتے ہیں

    کسی ذی روح کے قدموں کی آہٹ کو ترستی یہ چٹانیں

    جانے کب سے منتظر ہیں ان کی جو دکھ بانٹ لیتے ہیں

    قریب آتے ہیں

    دوری کی خلیجیں پاٹ لیتے ہیں

    میں ان سے جا ملوں گی اور سرگوشی کروں گی

    سنو میں بھی دکھی ہوں فرق بس یہ ہے

    تمہیں تنہائی کا غم ہے مجھے لوگوں سے مل کر دکھ ملے ہیں

    سنو تنہائی بے شک جاں گسل ہے دشمن دل ہے

    مگر تنہائی میں پھر بھی اماں ہے یہ دکھ کیسا ہی گہرا کیوں نہ ہو

    پھر بھی رگ جاں سے قریب آئے ہوئے

    لوگوں کے بخشندہ دکھوں سے کم ہی ہوگا

    کم ہی ہوتا ہے اسے سہنا بہت مشکل سہی ممکن تو ہوتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے