پہچان
وہ لمحہ
آئینوں کا دریا
جس میں تم نے اپنا آپ پہچانا
جس میں تم نے جانا
کہ اپنے وجود میں قید تم محض سراب ہو
کہ شعروں میں محفوظ ہو
تو تم آواز نہیں بازگشت نہیں
محفل آوازوں ارادوں کا خواب ہو
اس دانش گاہ کے بادلوں میں کوندے بھرے ہیں
میرے ہاتھوں میں ہاتھ دو
میرے ہاتھوں میں ہاتھ دو
سیاہ شعلے تم سے کہتے ہیں چلو
ہم نئے بازو
نئی بلند آوازوں کے ساتھ چلیں
واپس
اس وطن کو جس کا فرش ہر روز
نئے لہو سے دھویا گیا ہے
شیشوں کی زبانیں تم سے کہتی ہیں
اب تم اک نئی آگ کے
آنسو کی طرح
زرتار ہو
- کتاب : saugaat-2-3 (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.