پہلا پتھر
میں ترے شہر میں پھرتا ہی رہا سرگرداں
شاہراہوں کے ہر اک موڑ پہ حیراں حیراں
آبلہ پا جگر افگار کراں تا بہ کراں
اسی امید پہ شاید کہ کوئی پہچانے
جستجو ایک بگولے کے عناصر چھانے
شوق رسوا کی پذیرائی کے ہوں افسانے
لیکن اس شہر ستم پیشہ میں کچھ بھی نہ ہوا
مری جانب کوئی گل پوش دریچہ نہ کھلا
کسی آنچل کسی بدلی کی نہ امڈی چھایا
نہ کوئی دست صبا تھا نہ کہیں بوئے حبیب
بام در بام تھی بے مہر نگاہوں کی صلیب
ہر جھروکے میں تھی اک شام مہ و خور کی رقیب
سیل وحشت کو چھپائے میں گزرتا ہی رہا
ایک بے ربط فسانہ تھا بکھرتا ہی رہا
دشنۂ وقت رگ و پے میں اترتا ہی رہا
آخر اک کوئے ملامت میں قدم آ پہنچے
ناوک اندازوں کے انداز میں غم آ پہنچے
خیر مقدم کو سفیران ستم آ پہنچے
پھینک کر چشم فراموش کا پہلا پتھر
تو نے بس غرفۂ امید سے دیکھا چھپ کر
ایک دیوانے پہ پتھراؤ کا خونی منظر
سنگ اٹھتے ہی رہے ہاتھ لپکتے ہی رہے
آنکھ روتی ہی رہی شرم شناسائی کو
کسی لیلیٰ کی طرف سے یہ منادی نہ ہوئی
کوئی پتھر سے نہ مارے مرے سودائی کو
- کتاب : Manjhii dhire chal (Pg. 98)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.