اک بار چل کر دیکھ لیں
شاید گزشتہ موسموں کا کوئی اک
دھندلا نشاں مل جائے
اور پھر سے فضا شاداب ہو
اجڑا ہوا اک خواب ہو
تصویر میں کچھ گرد باد باقیات منبر و محراب ہو
اک بار چل کر دیکھ لیں
پھر بند ہوتے شہر کے بازار کو
جھانکیں ذرا
اجڑی دکانوں میں
کلاہ و جبہ و دستار کو
اک شہر تازہ کار کو کچھ دیر بھولیں
اور اس کو سلوٹوں میں
ڈھونڈیں اک کھوئی ہوئی تصویر کو
تصویر میں کچھ باقیات منبر و محراب ہیں
کچھ جلوہ ہائے عہد عالم تاب ہیں
وہ لاش جو کچلی گئی
وہ خواب جو روندے گئے
وہ نام جو بھولے گئے
ان سلوٹوں میں دفن
کتنی برکتوں کے راز ہیں
اک بار چل کر دیکھ لیں
پہلے تو شہر ایسا نہ تھا
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.