پہلی نظم
دیوتا کے گن گانے والوں اڑتا سورج کیا ہے
اڑتا سورج ایک پہیلی بڑی پرانی
سونا امبر جس کو ہر دن دہراتا ہے
اپرم پار اندھیروں میں وہ انجانی
موت کی جانب جادو کی ناؤ پہ چڑھا
دور بہت ہی دور کو اڑتا جاتا ہے
اڑتا سورج کیا ہے بھگتو ایک روپہلی
شان ہے چاندی کا شعلہ ہے
اٹھتی اور نکھرتی کھیتی پکتا پھل ہے
لال لہو میں لہریں لیتی گرماہٹ ہے
اس بستے سنسار میں چمکیلا دن ہے
اڑتا سورج کیا ہے کہ دو دھن ہے
سوز بھری یا جلتا ہے امبر پہ دیا
آسمانوں اور زمینوں کے راجا کا
دن اور دن کے بیچ میں آنے والے ٹھنڈے
اندھیارے میں دل کو ڈھارس دینے والا
دھیان جو فوارے کی صورت نور بکھیرے
اڑتا سورج کیا ہے آنکھو ہے
بڑے گیانی چترکار کی جانتا ہے جو
اپنے کام کے سارے نکتوں کو باتوں کو
اور امبر پر سانجھ سویرے کھینچتا ہے وہ
اپنے دل کے بیجوں کی رنگ برنگی
جلتی اور دہکتی پرتوں کی تصویریں
اڑتا سورج کیا ہے آگ ہے
جو سنسار کے سارے جینے والوں کی
رگ رگ اور ریشے ریشے میں جلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.