پیغام محبت پہ قلم ہم نے اٹھایا
سدبھاؤنا کا پہلا قدم ہم نے اٹھایا
مسجد کے بنانے میں رہا ہاتھ ہمارا
مندر میں سجانے کو صنم ہم نے اٹھایا
کچھ فرق نہیں سمجھا کسی دین دھرم میں
ہر قوم کے مذہب کا علم ہم نے اٹھایا
قرآں لیا ہاتھوں میں صنم ہم نے اٹھایا
تب جا کے سر دیر و حرم ہم نے اٹھایا
گھل پائے نہ نفرت کا یہاں زہر فضا میں
پھیلا ہوا ہر دام ستم ہم نے اٹھایا
اس کوشش پیہم میں کئی زخم لگے ہیں
ظاہر نہ کیا اس کا بھرم ہم نے اٹھایا
دنیا کا ہر اک ظلم و ستم ہم نے اٹھایا
ہنس ہنس ہر اک رنج و الم ہم نے اٹھایا
انسان اب انساں کا لہو چاٹ نہ پائے
اس کے لیے مضبوط قدم ہم نے اٹھایا
کھائی جو قسم ہم نے کبھی ٹوٹ نہ پائی
یہ بوجھ بھی اللہ قسم ہم نے اٹھایا
از بس کہ زیادہ ہو یا کم ہم نے اٹھایا
روتی ہوئی ہر آنکھ کا نم ہم نے اٹھایا
ہولی میں ہوئی خون کی ہولی تو ہوا دکھ
توڑی گئی مسجد بھی تو غم ہم نے اٹھایا
رہنا ہے تو ہم ایسے رہیں پیار سے احسنؔ
کہنا نہ پڑے بار ستم ہم نے اٹھایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.