بدن میں میٹھے میٹھے درد کی خوشبو بسی ہے
تھکن چادر بنی لپٹی ہوئی ہے
سنہری شہد جیسی نیند
پلکوں کو بہم جوڑے ہوئے
خوابوں کے جھولے میں
ابھی کچھ اور پینگیں چاہتی ہے
نیم تاریکی کھنچے پردوں سے لگ کر اونگھتی ہے
کرن دہلیز پر ٹھہری ہوئی ہے
ملائم سا اجالا ضد میں آ کر
کھڑکیوں پر دستکیں دیتا چلا جاتا ہے
کھٹ کھٹ کھٹ
اٹھو کہ زندگی کی رزم گاہیں منتظر ہیں
رزم گاہیں
جن میں دل مضبوط کر کے کود پڑنا ہے
کئی جہتوں میں لڑنا ہے
سبھی اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں
آرام و اطمینان کیسا
بقا کی جنگ میں غفلت کی گنجائش نہیں ہے
ہماری زندگی میں نیند اور خوابوں کی آسائش نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.