Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیمان وفا

MORE BYخلیل الرحمن اعظمی

    میرے گھر کی یہ دیواریں جیسے پی کر بیٹھی ہیں

    میرے جلتے جلتے آنسو میرے لہو کی برساتوں کو

    میری تنہائی کے اندھیرے میں آ آ کر ہنستے ہیں

    ننھے ننھے کتنے جگنو میری بھیگی پلکوں کے

    بجھے دیے کی لو رہ رہ کر آدھی آدھی راتوں کو

    اپنی گہری نیند سے جیسے چونک اٹھتی ہے بول اٹھتی ہے

    آشاؤں کے سندر مکھڑے پر لالی سی آ جاتی ہے

    مرجھائے سے نیل کنول کا اور بھی روپ نکھر آتا ہے

    دھیرے دھیرے شیتل جل کی لہریں ساز اٹھاتی ہیں

    گیتوں کی نرمل دھارا پر ڈول اٹھتی ہے جیون نیا

    ہولے ہولے بہتی جائے بہتی جائے چلتی جائے

    سمے کی ندی وہ ندی ہے جو ہر اک کو پار لگائے

    ندی کے اس پار کھڑے ہیں میرے بچے میرے بالے

    میرے کھیتوں کے سب موتی میرے خزانے کے رکھوالے

    میری طرف سب ہاتھ اٹھا کر جیسے خوشی سے چلاتے ہیں

    آؤ آؤ کتنی دیر سے راہ تمہاری دیکھ رہے ہیں

    تم کو آج کے دن سورج کی کرنوں میں نہلائیں گے

    آج ہم اپنی سالگرہ کا پہلا جشن منائیں گے

    مأخذ :
    • کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 156)
    • Author : خلیل الرحمن اعظمی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے