روشنی کی ایک ہلکی سی کرن
ظلم کے گہرے اندھیروں سے اٹھی
دور جا کر جگمگاتی برف کے
کوہ پر انوار میں گم ہو گئی
پھول نیلا آسماں رخسار و لب
اس کرن کی راہ میں یوں آ گئے
ہم کہ جو نقد دل و جاں لے کے ساتھ
درد کی راہوں پہ تھے محو سفر
اپنے ہی آدرش سے شرما گئے
ہنس رہا ہے وقت کا زخمی کنول
زندگی کی اس سنہری مات پر
اہل دل پھر بھی رواں ہیں سوئے دار
تحفۂ جاں لے کے اپنے ہات پر
ہم نے چاہا تھا اسے ہر بزم میں
اب بھی چاہیں گے اسے ہر موڑ پر
قتل گاہ زندگی میں ہر گھڑی
اب بھی ڈھونڈے گی اسے اپنی نظر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.