Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پل بھر کا مہمان

غالب احمد

پل بھر کا مہمان

غالب احمد

MORE BYغالب احمد

    کون آیا ہے

    یہ کس نے پھونک کر رکھے قدم

    دہلیز پر چپ چاپ چوروں کی طرح

    رات کی تاریکیوں میں سرسراہٹ سانپ کی

    سانس کو سینے کے اندر روک لو

    سن نہ لے قدموں کی آہٹ

    دل کی دھڑکن کو کہو چپ سادھ لے

    دل کا در وا تو نہ تھا

    پر وہ تو دروازے سے اندر آ گیا

    اس نے دستک بھی نہ دی

    ایک سائے کی طرح ہے ساتھ ساتھ

    کیا کریں کس کو بلائیں

    کیا کہیں یہ کون ہے

    چپ چاپ بے آواز

    گم صم سامنے بیٹھا ہوا

    یوں تو سب کچھ ہے

    اگر سوچو تو یہ کچھ بھی نہیں

    وہم و گماں

    کون اب ڈھونڈے اسے

    وہ تو آ کر رات کی تاریکیوں میں

    اس طرح گھل مل گیا

    جیسے اپنا جسم ہو اس کا لباس

    ہم نے دیکھا ہے اسے

    جو خود سے بھی روپوش ہے

    وہ ہماری روح کی گردش میں ہے

    اور ہمارے جسم سے سیراب ہے

    اب اگر تم سو سکو تو سو رہو

    اب وہ جائے گا کہاں

    اب وہ شاید پھر نہ آئے گا کبھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے