پل دو پل
بس
پل دو پل کی بات ہے
بے سبب پریشاں ہوتے ہو
تمہیں کس بات کا غم ہے
کیوں اداس رہتے ہو
دیکھو
ان نظاروں کو
مست آبشاروں کو
ندیوں اور پہاڑوں کو
سورج
چاند
ستاروں کو
گلیوں کو بازاروں کو
شاید تم بہل جاؤ
سوچو جب تم آئے تھے
اس طرح رو رہے تھے
جیسے بچے کے ہاتھ سے کھلونا چھن گیا ہو
پھر تم نے جو کچھ لیا یہیں سے لیا
جو کچھ بھی دیا یہیں پہ دیا
پھر کیوں اداس رہتے ہو
بس پل دو پل کی بات ہے
تم بے سبب پریشاں ہوتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.