گزشتہ بارشوں کی بے چراغ راتوں میں
جب کہانیاں بنتے ہوئے میری آنکھ لگ جاتی
تو کتوں اور بھیڑیوں کا بھونکتا غراتا غول
میرے خوابوں پر ٹوٹ پڑتا
میری کار کے گرد
اور میرے مکان کے چار سو
اپنے اپنے بانٹے ہوئے علاقوں سے نکل کر
مجھ پر حملہ کرنے کی خاطر
ازلی دشمنوں کا ٹولا
ایک ہو کر
میری بو سونگھتا پھرتا
لیکن تازہ بارشوں نے
خواب اور حقیقت کا فرق مٹا دیا ہے
لہٰذا
اب وہ میکانکی وقت کے پابند نہیں رہے
اور سائیکولوجیکل وقت کے مطابق مجھے کھوجتے ہیں
ایک پہر میں چھیانوے بار
بھونکتے غراتے اور رال ٹپکاتے ہوئے
مگر میں انہیں کہیں نہیں ملتی
نہ گھر میں نہ گلی میں نہ کار میں
کیوں کہ اب میں ایک نظم کی پناہ میں ہوں
جس کی بو سونگھنا
ان کے بس سے باہر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.