مرے صندوق میں
کچھ بھی نہیں تھا چند سوچیں تھیں
بہت سی پتلیاں تھیں اور آنکھیں تھیں
جنہیں میں آنکھ والوں کی دکاں سے مانگ لایا تھا
مرے صندوق میں اک مرتباں تھا
جس میں بادل تھے ہوائیں تھیں کسی دریا کی قوت تھی
میں اپنے دکھ اٹھا کر سکھ کی نگری میں چلا آیا
مرے صندوق میں اک آئنہ تھا
جو مجھے چہرے دکھاتا
سات درزوں پر جو پردے تھے
انہیں آہستہ آہستہ ہٹاتا
زیست کے ننگے بدن کی داستاں مجھ کو سناتا مسکراتا
مجھے آئینہ گنتی بھی سکھاتا
نو عدد تک روک دیتا تھا
مجھے معلوم تھا
نو کے عدد میں اسم اعظم ہے
حیات نو اسی نو کے عدد کا راز سر بستہ
یہ نو دن اور نو راتوں کا اک رنگیں ڈراما ہے
پھر اس کے بعد
خالی صفر تک کچھ ہونے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.