پنگھٹ
دوش پر گاگر اٹھائے ناز فرماتی ہوئی
آ رہی ہے آج وہ پنگھٹ پہ کچھ گاتی ہوئی
بج رہی ہیں گھاٹ پر پھر حسن کی شہنائیاں
وجد کرتی ہے زمیں مدہوش سا ہے آسماں
اپنی اپنی گاگروں کو بھر رہی ہیں دیویاں
یہ فضائے شام ہے یا کوئی نغموں کا جہاں
گنگناتی مسکراتی کیف برساتی ہوئی
ساری دنیا جھومتی ساری فضا گاتی ہوئی
کیوں مجھے ہوتا ہے احساس تباہی کیا کروں
اک خلش سی ہے مرے دل میں الٰہی کیا کروں
اس قدر آخر طبیعت آج گھبراتی ہے کیوں
کچھ نہیں کھلتا کہ دل میں بات یہ آتی ہے کیوں
اپنے دل کی بات تھی اس کو مٹا سکتا نہیں
اف رے محرومی اشارے سے بلا سکتا نہیں
مست آنکھوں سے شباب روح برساتی ہوئی
جا رہی ہے وہ مرے ارماں کو ٹھکراتی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.