Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرچھائیں کا سفر

احمد ہمیش

پرچھائیں کا سفر

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    یہ سچ ہے کہ ہاتھوں میں ترشول تھامے

    براگی تمہیں تھے

    کھلے آسماں کو تمہیں تک رہے تھے

    ہزاروں برس تک تمہیں دیوتاؤں نے کچھ نہ دیا اس جزیرے سے تم لوٹ آئے

    اسی دم پرانے سمندر کے کونے میں مونگے چٹانیں بناتے ہوئے تھک گئے تھے

    انہیں مچھلیاں کھا گئی تھیں

    انیکوں بنوں اپونوں سے گزرتی ہوئی دوڑتی سنسناہٹ انہیں ڈھونڈنے جا رہی تھی

    زمیں ایک چکر لگا کے رکی تھی

    کہ تم لوٹ آئے

    اور پھر بھیک مانگی ہوئی سیپیوں سرد گھونگھوں سے تم نے کئی سرپھرے بت بنائے

    مگر اب کہاں ہو

    سرشٹی کہاں ہے!

    یہاں ایک کمرے میں بجلی کے کالے پلگ کی چمکتی لکیروں سے دو جھانکتے گول سوراخ

    اور تاک میں گپت بیٹھی ہوئی موت کی بھوک، لالچ، ہوا میں سلگتی ہوئی سوکھتی ترشنا

    کون ہے ....روشنی.... نہیں پیپ کے ڈھیر میں ایک لتھڑی ہوئی ڈوبتی کھوپڑی

    دو نشان ملگجے ایک ابلا کہانی کے پیچھے بھٹکتے ہوئے سرد سونے سفر کی بکستی بنسی

    کون سوچے گلاب اور جوہی کے پھولوں کی مہکار رستے سے ہٹ کے پرانی ہوئی بجھ گئی

    اک زمانہ کنارے کی گھٹناؤں کا ساتھ دیتا برکچھوں سے گرتی ہوئی پتیوں کو سمیٹے

    بہاؤ سے ڈرتے ہوئے آخری جل میں بہتا چلا جا رہا ہے

    سنو آخری جل تمہارا نہیں ہے کسی کا نہیں ہے!

    دشاؤں کے بہروپ، اب ہارتے، ہانپتے، ٹوٹتے جا رہے ہیں

    انہیں اتنا مردہ سمجھ لو کہ دیکھے بنا چل پڑو اور چلتے رہو

    جنہیں تم کہیں بھول سے وقت کے موڑ پر چھوڑ آئے

    وہ اب جا چکے ہیں

    انہیں مت بلاؤ

    یہاں ایک کمرے کی کھڑکی میں بیٹھے ہوئے سوچتے ہو کہ آنکھیں تمہاری ہیں رچنا تمہاری

    ادھر مڑ کے دیکھو بنائے ہوئے ان گنت رنگ

    شبدوں کے سانچوں میں ڈھالی ہوئی اپسرائیں نئے فرش پر ڈگمگاتی ہوئی گر پڑی ہیں

    سویرے کی نیلاہٹیں گندگی میں لپیٹی ہوئی چھانو میں اونگھتی ہیں

    فقط مکھیاں اڑ رہی ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 225)
    • Author : Khalilur Rahman Azmi
    • مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے