پرندے امن و آشتی کی جستجو میں
پارہ پارہ ابر کی طرح
رواں
کبھی یہاں کبھی وہاں
بھٹک رہے ہیں چار سو
وہ غرب ہو کہ شرق ہو
شمال یا جنوب ہو
کہیں تو کوئی گوشہ عافیت کا ہو
جہاں سکوں سے
کچھ دنوں قیام کر سکیں
مگر سکون
وہم یا خیال کی مثال ہے
ذرا سی آب جو ندی
کہ لا حدود بحر ہو
تمام ایک سیل سرخ موجزن
تمام آب زار ہیں لہو لہو
حد نگاہ تک سماں
دھواں دھواں
ہوا میں ہے رچی بسی
عجب سی بو
کہ جیسے
ان کے انگنت عزیز جو تھے پر فشاں
انیس جو تھے نغمہ زن
رفیق جو تھے محو شوق
ابھی ابھی وہ یک بیک
جل بجھے ہوں تابکار لہر سے
خلیفۂ زمیں کے ڈھائے قہر سے
رتوں کی نا مواقفت
فضا کی نا مناسبت
پرندوں کی مہاجرت
ہے نقطۂ عروج پر
وہ آنے والی نسل کے لیے بھی فکر مند ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.