پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے
کسی پرندے کی رات پیڑ پر پھڑپھڑاتی ہے
رات پیڑ اور پرندہ
اندھیرے کے یہ تینوں راہی
ایک سیدھ میں آ کھڑے ہوتے ہیں
رات اندھیرے میں پھنس جاتی ہے
رات تو نے میری چھاؤں کیا کی
جنگل چھوٹا ہے
اس لئے تمہیں گہری لگ رہی ہوں
گہرا تو میں پرندے کے سو جانے سے ہوا تھا
میں روز پرندے کو دلاسہ دینے کے بعد
اپنی کمان کی طرف لوٹ جاتی ہوں
تیری کمان کیا صبح ہے
میں جب مری تو میرا نام رات رکھ دیا گیا
اب میرا نام فاصلہ ہے
تیرا دوسرا جنم کب ہوگا
جب یہ پرندہ بیدار ہوگا
پرندے کا چہچہانا ہی میرا جنم دن ہے
فاصلہ اور پیڑ ہاتھ ملاتے ہیں
اور پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 160)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.