پرندوں کی بولی
دلچسپ معلومات
در عشق سلیمانم‘ من ہمدم مرغانم (رومی)
بہت دن ہوئے
ایک تالاب کے پاس میں نے پرندوں کو دیکھا
فلک پر بھٹکتے ہوئے چند بادل تھے
اور صبح کی دھوپ میں ہلکی ہلکی سی ٹھنڈک
وہاں گہرے تالاب کے پاس اونچے درختوں کی اس اوٹ میں
دھوپ کی ٹھنڈی ٹھنڈی سی کرنوں سے لپٹے ہوئے سبز پتے
درختوں سے تالاب میں گر رہے تھے
وہیں میں نے دیکھا کہ دنیا کے سارے پرندے
نہ جانے کہاں سے زمانوں کے پھیلے ہوئے فاصلوں سے
ابھرتے ہیں تالاب کے پاس آ کر اترتے ہیں اور بولتے ہیں
وہیں میں نے ان سب پرندوں کو اونچے درختوں پہ نیلی فضاؤں میں تالاب کے پانیوں پر کناروں پہ ہر سمت دیکھا
وہ اڑتے ہوئے ہنس گاتی ہوئی بلبلیں مور صدیوں کے قاصد کبوتر
وہ ایسے پرندے بھی جو اپنے ناموں کو بس آپ ہی جانتے ہیں
وہ نادر صدائیں کہ جیسے وہ صدیوں کے اسرار کو کھولتی ہوں
وہ چہکار جیسے وہ ان دیکھی دنیاؤں سے آ رہی ہو
پرندوں کی بولی کے اسرار کو سیکھتے دن کٹا رات گزری
بہاریں خزائیں پلٹ کر کئی بار آئیں
بہت دن ہوئے میں نے جب ان پرندوں کو دیکھا
اور اب ان کی غیبی صداؤں کے اسرار کو چار سو دیکھتا ہوں
مجھے علم ہے ہر صدا دور سے آنے والی صدا ہے
ہر اک شے میں کوئی اشارت نہاں ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 164)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.