وہ مرطوب جھونکا
جو بارش کا اعلان نامہ ہے
گر آج پھر آئے تو یہ بتاؤں
کہ وہ بستیاں جن میں حرف و صدا کے پرندے تو اگر تھے
اجڑے مکاں ہیں
جہاں صرف وحشی ہوائیں ہی پھنکارتی ہیں
سبز ملبوس پہنے ہوئے پیڑ عریاں ہیں
اور ان کے نیچے فقط چند نقطے
جنہیں سایہ کہنا بھی سائے کی توہین ہے
زرد پتوں کے دل
جسے آسیب کے خوف سے بھاگ جانے پہ مجبور ہیں
ہر طرف خشک پتھر ہیں
جن کی رگوں سے کوئی قطرۂ آب ٹپکے
تو گویا ہوا جال میں آ گئی ہو
اس سے پوچھوں
وہ موتی کہاں ہیں
جنہیں پا کے مردہ زمیں
ریشمی سبز سی شال اوڑھ لے
آنگنوں میں مہکتے گلابوں کے روشن دیے جگمگائیں
سات رنگی کماں ہاتھ میں لے کے
نیلے فلک کے سمندر میں محو سفر دیوتا
اپنا رتھ روک لے
اور چٹانوں سے جھرنوں کی آواز
کانوں میں رس گھول دے
وہ پرندے جو چونچیں پروں میں دبائے ہوئے دم بخود ہیں
تمہیں دیکھ کر کھل اٹھیں
جانتے ہیں
کہ مرطوب جھونکا اکیلا نہیں
اپنے ہم راہ بھیگی رتوں کے سندیسے بھی لائے
اسے یہ کہوں
تم ہراول نہیں بارشوں کے
تو مرطوب جامہ اتارو
پرندوں کو دھوکا نہ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.