Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پارک کی آخری ادھوری بنچ

کامران نفیس

پارک کی آخری ادھوری بنچ

کامران نفیس

MORE BYکامران نفیس

    نیلگوں جھیل میں سنہرے عکس

    کاسنی شام کا رسیلا پن

    نرم پتوں کو گدگدی کرتی

    سرسراتی ہوا کی مدھم چاپ

    بوڑھے برگد کی اوٹ سے اٹھتی

    اک مدھر بانسری کی سرگوشی

    سبز تلسی کے بھیگتے رس میں

    ایک پرچھائیں سائے میں مدغم

    پارک کی آخری ادھوری بنچ

    کپکپاتے ہوئے بدن کے ساتھ

    بند مٹھی میں کاغذی پڑیا

    جس کے اندر پسیجتے نمکین

    چند کچے پکے مکئی دانے

    جو ہتھیلی کے لمس کو پا کر

    شہد آمیز ہو چکے تھے سب

    وقت کے آبنوس چہرے پر

    سارے منظر بدل چکے ہیں اب

    ملگجی شام کی اذیت میں

    بین کرتی اداس خاموشی

    زرد برگد کی کھوکھلی جڑ میں

    اک گلہری کی سال خوردہ لاش

    خشک تلسی کے بکھرے پتوں پر

    نیم جاں مضمحل نڈھال کلی

    گھر پلٹتے ہوئے پرندوں کی

    درد میں ڈوبتی ہوئی آواز

    پارک کی آخری ادھوری بنچ

    کوئی سایہ نہ کوئی پرچھائیں

    چرمرایا ہوا سا اک کاغذ

    چند کچے پکے مکئی دانے

    جو بہت تلخ ہو چکے ہیں اب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے