پارک کی آخری ادھوری بنچ
نیلگوں جھیل میں سنہرے عکس
کاسنی شام کا رسیلا پن
نرم پتوں کو گدگدی کرتی
سرسراتی ہوا کی مدھم چاپ
بوڑھے برگد کی اوٹ سے اٹھتی
اک مدھر بانسری کی سرگوشی
سبز تلسی کے بھیگتے رس میں
ایک پرچھائیں سائے میں مدغم
پارک کی آخری ادھوری بنچ
کپکپاتے ہوئے بدن کے ساتھ
بند مٹھی میں کاغذی پڑیا
جس کے اندر پسیجتے نمکین
چند کچے پکے مکئی دانے
جو ہتھیلی کے لمس کو پا کر
شہد آمیز ہو چکے تھے سب
وقت کے آبنوس چہرے پر
سارے منظر بدل چکے ہیں اب
ملگجی شام کی اذیت میں
بین کرتی اداس خاموشی
زرد برگد کی کھوکھلی جڑ میں
اک گلہری کی سال خوردہ لاش
خشک تلسی کے بکھرے پتوں پر
نیم جاں مضمحل نڈھال کلی
گھر پلٹتے ہوئے پرندوں کی
درد میں ڈوبتی ہوئی آواز
پارک کی آخری ادھوری بنچ
کوئی سایہ نہ کوئی پرچھائیں
چرمرایا ہوا سا اک کاغذ
چند کچے پکے مکئی دانے
جو بہت تلخ ہو چکے ہیں اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.