پارک میں
چپ کھڑے درخت سے
میرے شانے چھوتے ہوئے
خشک پتے گرتے ہیں
بے نور دھوپ اور بے رنگ موسم
رک رک کر چلتی ہوا
ہر شے اداس ہے
زمین آسمان منظر سب
بائیں جانب
کولتار کی
وہ سڑک ہے
جو سبز و سیاہ درختوں
کی قطار کے درمیان
دور تک
بل کھاتی
چلی گئی ہے
دائیں جانب
نواب کی پرانی حویلی
جس میں
اب مارکیٹ ہے
سامنے
فینس کے اس پار
اسکول کی عمارت
جس کے گیٹ پر
مالتی کی بیل کے زیر سایہ
ایک گیت ہے
گیت
جو ملنے اور بچھڑنے
رونے اور گانے
جینے اور غم اٹھانے
کے بارے میں ہے
گیت
جو فقط بچھڑنے کے لئے ملنے
فقط رونے کے لئے گانے
اور فقط غم اٹھانے کے لئے جینے
کے بارے میں ہے
گیت
جو
زندگی مسرتوں کا
کیسا بے رحم چھلاوا ہے
تاہم گلہ
کہ یہ اتنی مختصر ہے
اداس دوپہر
سونے پارک کی بد رنگ بنچ پر
کب سے بیٹھا ہوں
فضا میں ایک گیت کی
بازگشت سنتا ہوا
شاد
ناشاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.