Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پروین کلب سے آتی ہے

خالد عرفان

پروین کلب سے آتی ہے

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    اب ممی ڈیڈی کہتے ہیں کلچرڈ ہماری بیٹی ہے

    پہلی بھی کلب میں جاتی تھی یہ تھرڈ ہماری بیٹی ہے

    سڑکوں پہ یہ اڑتی پھرتی ہے اک برڈ ہماری بیٹی ہے

    مذہب کی پرانی رسموں سے انجرڈ ہماری بیٹی ہے

    باہر یہ چاہے جیسی ہو گھر میں تو ادب سے آتی ہے

    جب آدھی رات گزر جائے پروین کلب سے آتی ہے

    دن بھر یہ گھر میں سوتی ہے سڑکوں پہ شام سے بھاگتی ہے

    آزاد طبیعت ایسی ہے شادی کے نام سے بھاگتی ہے

    روزہ و نماز کی قائل ہے سجدہ و قیام سے بھاگتی ہے

    اسلام علی کی بیٹی ہے لیکن اسلام سے بھاگتی ہے

    پرفیوم دبئی سے آتا ہے تسبیح عرب سے آتی ہے

    جب آدھی رات گزر جائے پروین کلب سے آتی ہے

    یہ پل میں ٹافی ہوتی ہے پل میں صابن ہو جاتی ہے

    کچھ عقل سے جب اس کا ربط نہیں ہے وہ ناخن ہو جاتی ہے

    پھر مشرق کے سازوں پر مغرب کی دھن ہو جاتی ہے

    جب بوائے فرینڈز پلا دیتے ہیں فوراً ٹن ہو جاتی ہے

    جب اس کو نشہ چڑھتا ہے گھر میں یہ غضب سی آتی ہے

    جب آدھی رات گزر جائے پروین کلب سے آتی ہے

    یا امریکہ میں بستی ہے یا پھر جاپان میں رہتی ہے

    یہ خوابوں کی شہزادی ہے ہر وقت اڑان میں رہتی ہے

    پردہ و حجاب سے کیا مطلب یہ اپنے دھیان میں رہتی ہے

    یہ سوئمنگ پول سے باہر بھی نیکر بنیان میں رہتی ہے

    اک حشر بپا ہوتا ہے جب پانی کے ٹب سے آتی ہے

    جب آدھی رات گزر جائے پروین کلب سے آتی ہے

    پروین کے غسل کا لڑکے بھی چھپ چھپ کے نظارہ کرتے ہیں

    وہ سوئمنگ پول کے سطح آب پہ کنکر مارا کرتے ہیں

    پھر ممی ڈیڈی تعویذوں سے اس کو دھارا کرتے ہیں

    ''جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں''

    سب اپنی محبت واپس لو آواز یہ رب سے آتی ہے

    جب آدھی رات گزر جائے پروین کلب سے آتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : No Problem (Pg. 29)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے