پس پردہ
زباں ہلی کہ گرا سر پہ جھولتا خنجر
معاف ہو نہ سکے گی خطائے شوخ لبی
سلامتی ہے اسی میں کہ بے ادب نہ بنو
بڑے جتن سے یہ محفل سجائی جاتی ہے
اک ایک بھید کی قیمت چکائی جاتی ہے
ردائیں سرکیں گی پگھلے گا چلمنوں کا جلال
نہ جانے سامنے آئیں گی کتنی تصویریں
سلگتی حیرتیں چٹخیں گی آئنوں کی طرح
جو دیکھنا اسے پلکوں میں دفن کر دینا
بڑھے حدود نظر سے نہ کاروان خیال
ہے جرم با خبری اک عذاب سے بھی سوا
یہ جان بھی نہ سکو گے کدھر سے تیر آیا
بساط شاخ پہ ان کو قرار کیا آئے
بہار اور ہے ان کی نمو ہے اور ان کا
یہ جسم کھلتے ہیں زرکار بازوؤں کے لئے
چٹک کی گونج ہے رسوائے صوت و رنگ مگر
زباں ہلی کہ گرا سر پہ جھولتا خنجر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.