پس منظر
کس کی یاد چمک اٹھی ہے دھندلے خاکے ہوئے اجاگر
یونہی چند پرانی قبریں کھود رہا ہوں تنہا بیٹھا
کہیں کسی کا ماس نہ ہڈی کہیں کسی کا روپ نہ چھایا
کچھ کتبوں پر دھندلے دھندلے نام کھدے ہیں میں جیون بھر
ان کتبوں ان قبروں ہی کو اپنے من کا بھید بنا کر
مستقبل اور حال کو چھوڑے، دکھ سکھ سب میں لیے پھرا ہوں
ماضی کی گھنگھور گھٹا میں چپکا بیٹھا سوچ رہا ہوں
کس کی یاد چمک اٹھی ہے، دھندلے خاکے ہوئے اجاگر؟
بیٹھا قبریں کھود رہا ہوں، ہوک سی بن کر ایک اک مورت
درد سا بن کر ایک اک سایا، جاگ رہے ہیں دور کہیں سے
آوازیں سی کچھ آتی ہیں، ''گزرے تھے اک بار یہیں سے''
حیرت بن کر دیکھ رہی ہے، ہر جانی پہچانی صورت
گویا جھوٹ ہیں یہ آوازیں، کوئی میل نہ تھا ان سب سے
جن کا پیار کسی کے دل میں اپنے گھاؤ چھوڑ گیا ہے
جن کا پیار کسی کے دل سے سارے رشتے توڑ گیا ہے
اور وہ پاگل ان رشتوں کو بیٹھا جوڑ رہا ہے کب سے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.