دھوئیں کے قفس میں قید پیسو سموکر
کھل کر سانس لینے کو ترستا تڑپتا
گلے سے ہوا مانو اترتی نہیں
ہوا میں کیلیں لگیں ہے جیسے
جو کھانسنے پر بھی گلے سے گرتی نہیں
دھوئیں کے قفس میں قید پیسو سموکر
ہوا اس قدر ہے روکھی
کہ اندر سے گلا چھلنے لگا ہے
اندر ایک زخم ہونے لگا ہے
بہت بیمار ہونے لگا ہے پیسو سموکر
کینسر کا شکار ہونے لگا ہے پیسو سموکر
ان گنت فیکٹریوں کی سگریٹ سی چمنیوں نے
اس دھرتی کو بنا دیا ہے ایک پیسو سموکر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.