Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتھر

MORE BYپریم واربرٹنی

    ترے نکھرے ہوئے جلووں نے دی تھی روشنی مجھ کو

    ترے رنگیں اشاروں نے مجھے جینا سکھایا تھا

    قسم کھائی تھی تو نے زندگی بھر ساتھ دینے کی

    بڑے ہی ناز سے تو نے مجھے اپنا بنایا تھا

    مگر پچھتا رہا ہوں اب تری بے اعتنائی پر

    کہ میں نے کیوں محبت کا سنہرا زخم کھایا تھا

    ترا پیکر تری بانہیں تری آنکھیں تری پلکیں

    ترے عارض تری زلفیں ترے شانے کسی کے ہیں

    مرا کچھ بھی نہیں اس زندگی کے بادہ خانے میں

    یہ خم یہ جام یہ شیشے یہ پیمانے کسی کے ہیں

    بنایا تھا جنہیں رنگین اپنے خون سے میں نے

    وہ افسانے نہیں میرے وہ افسانے کسی کے ہیں

    کسی نے سونے چاندی سے ترے دل کو خریدا ہے

    کسی نے تیرے دل کی دھڑکنوں کے گیت گائے ہیں

    کسی ظالم نے لوٹا ہے ترے جلووں کی جنت کو

    مگر میں نے تری یادوں سے ویرانے سجائے ہیں

    کبھی جن پر محبت کا مقدر ناز کرتا تھا

    وہ یادیں بھی نہیں اپنی وہ سپنے بھی پرائے ہیں

    کسے معلوم تھا منزل ہی مجھ سے روٹھ جائے گی

    لرز کر ٹوٹ جائیں گے مری قسمت کے سیارے

    سر بازار بک جائے گی تیرے پیار کی عظمت

    چلیں گے عشق کے حساس دل پر ظلم کے آرے

    بڑے ارمان سے میں نے چنا تھا جن کو دامن میں

    کسے معلوم تھا وہ پھول بن جائیں گے انگارے

    جہاں تو ہے وہاں ہیں نقرئی سازوں کی جھنکاریں

    جہاں میں ہوں وہاں چیخیں ہیں فریادیں ہیں نالے ہیں

    مری دنیا میں غم ہی غم ہیں تاریکی ہی تاریکی

    تری دنیا میں نغمے ہیں بہاریں ہیں اجالے ہیں

    مری جھولی میں کنکر ہیں تری آغوش میں ہیرے

    ترے پیروں میں پائل ہے مرے پیروں میں چھالے ہیں

    میں جب بھی غور کرتا ہوں تری اس بے وفائی پر

    تو غم کی آگ میں مہر و وفا کے پھول جلتے ہیں

    نہ فریادوں سے زنجیروں کی کڑیاں ٹوٹ سکتی ہیں

    نہ اشکوں سے نظام وقت کے تیور بدلتے ہیں

    میں بھر سکتا ہوں تیری یاد میں حسرت بھری آہیں

    مگر آہوں کی گرمی سے کہیں پتھر پگھلتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 19)
    • Author : Prem Warbartani
    • مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
    • اشاعت : 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے