Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں

شاذ تمکنت

پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں

شاذ تمکنت

MORE BYشاذ تمکنت

    میں زخمی زخمی لہو لہو

    ہر جنگل ہر آبادی میں

    کانٹوں کے نکیلے رستوں پر

    پھولوں کی رو پہلی وادی میں

    ہر شہر میں ہر ویرانے میں

    کوئی تو خریدار آئے گا

    مقتل کی سنہری چوکھٹ تک

    بسمل کا طرف دار آئے گا

    اک آس لئے امید لیے

    دامن میں مہ و خورشید لیے

    پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں

    خوابوں کو بچاتا پھرتا ہوں

    بے رحم حقیقت ملتی ہے

    میں آنکھ چراتا پھرتا ہوں

    *

    اکثر یہ تمنا جاگی ہے

    گویا میں چہکتا بالک ہوں

    تتلی کے رنگیں پنکھوں پر

    للچائے ہوئے بن بن گھوموں

    ہر کنج میں خوشبو پی پی کر

    گنجار میں بھونروں کی جھوموں

    ہر بھورے بھئے ہر سانجھ بھئے

    چہکار میں چڑیوں کی ڈولوں

    فطرت سا سخی تو کوئی نہیں

    نظروں سا دھنی تو کوئی نہیں

    یہ پیڑ یہ پربت یہ ساگر

    دھرتی پہ کھلونے رکھے ہیں

    یہ دریا پرتیں چاندی کی

    امرت کے دونے رکھے ہیں

    میں امرت پینے رکتا ہوں

    دریا کے تٹ پر چھائیں

    پھنکارتی ہے ڈس جاتی ہے

    خوابوں سے مجھے چونکاتی ہے

    اکثر یہ گماں ہوتا ہے مجھے

    میں ایک چمکتا جگنوں ہوں

    شبنم کی ننھی بوندوں کو

    پھولوں کا گھر دکھلاتا ہوں

    میں شب کے اندھیرے سینے میں

    نیکی کی کرن بن جاتا ہوں

    جب پو کی روشنی آتی ہے

    پھنکارتی ہے ڈس جاتی ہے

    خوابوں سے مجھے چونکاتی ہے

    *

    اکثر یہ گماں ہوتا ہے مجھے

    بت ساز ہوں میں ہر پتھر سے

    دیرینہ شناسائی ہے مری

    چلاتا ہے کوئی اندر سے

    ہر سنکھ میں اک بت خانہ ہے

    جس شے کو پتھر کہتے ہیں

    وہ صورت کا بیعانہ ہے

    ہر سنگ سے پھر بت ڈھلتے ہیں

    ہر بت کو زباں مل جاتی ہے

    میں پہروں ان کی سنتا ہوں

    خوش ہوتا ہوں سر دھنتا ہوں

    دنیا کو مگر فرصت ہی کہاں

    آواز مری گھٹ جاتی ہے

    خوابوں سے مجھے چونکاتی ہے

    *

    داناؤں کی اس نگری میں

    یہ بہکی بہکی کون سنے

    سر چیخ کی پھانسی پر ہو جہاں

    سر خاموشی پر کون دھنے

    میں کسی بستی کا باسی ہوں

    کیا کہتا ہوں کیا سنتا ہوں

    ان گیتوں کے کھلیانوں سے

    کیوں موتی موتی چنتا ہوں

    پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں

    ہر موتی ٹوٹتا جاتا ہے

    خوابوں سے مجھے چونکاتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 525)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے